Science and Religion

معجزات، قانون قدرت اور قرآن



ابرار احمد

اس مضمون میں قانون قدرت اور معجزانہ طور پر رونماء ہونے والے واقعات اور قرآن مجید میں انکے بیان کی نوعیت کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

قانون قدرت

ایک باقاعدگی سے رونما ہونے والا یا بظاہر ناگزیر واقعہ جو انسانی معاشرے میں قابل مشاہدہ ہو ۔  مثلاً
۔1 ) ایک نطفے سے ایک باشعور انسان کا بن جانا۔
۔2) ایک بیج سے ایک درخت کابن جانا۔

معجزہ

قانون قدرت اور عام معمول سے ہٹ کر ہونے والا واقعہ جو عقل کو حیرت میں ڈال دے ۔ مثلًا
۔1 ) حضرت عیسٰی علیہ السلام کا بن باپ کے پیدا ہونا۔
۔ 2 ) حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی کا سانپ بن جانا۔

اب اگر قانون قدرت اور معجزات میں فرق کیا جائے تو دراصل صرف ایک فرق ہے۔ وہ یہ کہ قانون قدرت میں واقعات باقاعدگی سے ہوتے ہیں اور معجزات میں واقعات کبھی کبھی ہورہے ہوتے ہیں۔ دونوں میں واقعات کی اصل حقیقت میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہوتا بلکہ ہونے کی تعداد میں فرق ہوتا ہے ۔

اگر اوپر بیان کردہ مثالوں میں پہلی مثال دیکھی جائے توایک طرف ایک نطفے سے ایک باشعور انسان کا بن جانا ہے اور دوسری طرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بن باپ کے پیدا ہونا ہے۔ غور کیا جائے تو دونوں ہی اپنی اصل حقیقت میں کسی معجزے سے کم نہیں، دونوں ہی عقل کو حیرت میں ڈال دینے والے ہیں۔ لیکن کیونکہ ایک نطفے سے ایک باشعور انسان کا بننا ایک باقاعدگی سے ہونے والا عمل ہے اس لئے زبان میں اس کو قانون قدرت کا نام دے دیا جاتا ہے اور آسانی سے تسلیم کر لیا جاتاہے۔

جب کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بن باپ کے پیدا ہونا صرف ایک بار ہوا ہے اس لئے اسے معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس سے یہ بات اخذ کی جا سکتی ہے کہ حضرت عیسیٰ کی طرح اگر بن باپ کے  پیدا ہونے کا عمل باقاعدگی کے ساتھ ہونے لگ جائے تو یقیناً اسے بھی معجزے سے نکال کر قانون قدرت میں شامل کر لیا جائے گا۔ 

شائد یہی وجہ ہے کہ قانون قدرت کے ذریعے وجود میں آنے والی چیزوں اور معجزانہ طور پر وجود میں آنے  والی چیزوں، دونوں کو قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی آیات ( نشانیاں ) کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخالفین کی جانب سے معجزات کا مطالبہ کیا جاتا تھا تو ان کو معجزات نہیں دکھائے گئے بلکہ کائنات میں موجود خدا کی آیات کی طرف توجہ دلائی گئی تاکہ خدا کے وجود پر دلالت قائم کی جا سکے۔

اس زاویہ نظر پر ایک سوال یہ اٹھایا جا سکتا ہے کہ قانون قدرت کے ذریعے رونماء ہونے والے واقعات میں کافی وقت درکار ہوتا ہے لیکن معجزات میں واقعات اچانک سے ہو جاتے ہیں۔

اس اعتراض کو بھی اگر گہرائی میں دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وقت کے زیادہ یا کم دورانیے سے بھی واقعات کی اصل حقیقت میں نتیجے کے اعتبار سے فرق نہیں پڑتا۔ لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ قانون قدرت میں سارے واقعات کو رونماء ہونے میں ایک لمبا عرصہ درکار ہوتا ہے بلکہ اگر فزکس میں کوانٹم فزکس کی بات کی جائے تو وہاں چیزیں بہت ہی کم وقت میں رونماء ہو رہی ہوتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں معجزات قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ وہاں بھی باقاعدگی کے ساتھ چیزیں وقوع پذیر ہو رہی ہوتی ہیں۔

بڑے پیمانے پر بھی ایسی چیزیں موجود ہیں مثلاً پانی کا آگ کو بجھا دینا وغیرہ ۔ غرض یہ کہ وقت کا زیادہ یا کم دورانیہ قانون قدرت اور معجزات میں فرق کی اصل وجہ نہیں اس لئے وقت کے دورانیے کو اس بحث میں کسی بھی طرف دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

نوٹ: ۔ کسی چیز کو قانون قدرت قرار دینے کے لیے یہ جاننا ضروری نہیں ہوتا کہ وہ کیسے یا کس پراسیس کے ذریعے ہو رہی ہے بلکہ صرف یہی ضروری ہوتا ہے کہ وہ چیز باقاعدگی سے اپنا ایک ہی رویہ دکھائے۔ ہاں اگر کسی واقعے کے بارے میں پتہ چل جائے کہ وہ کیسے یا کس مرحلہ وار نظم کے ذریعے ہوتا ہے تو یہ ایک اضافی چیز ہوگی۔

اس لئے یہ بات کہ قانون قدرت میں چیزوں کا پتہ ہوتا ہے کہ وہ کیسے بنتی ہیں یا کس طریقے کے ذریعے بنتی ہیں لیکن معجزات میں یہ پتہ نہیں ہوتا ، قانون قدرت کی تعریف کے ہی خلاف ہے۔

قرآن کے نقطہ نظر کے مطابق اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے بشمول اس کائنات کے اندر مخلوقات، قوتوں اور قوانین کے۔ اس کائنات میں انسان کی اخلاقی آزمائش کے لیے اللہ کائنات کے نظام کو کچھ قوانین کے تحت چلنے دیتے ہیں۔ انسان اس سے اپنے لیے یہ بھی نتیجہ نکال سکتا ہے کہ وہ جواب دہ نہیں اور وہ اپنے وجود اور کائنات کے مادہ پر بغیر کسی روک ٹوک کے اثرانداز ہوسکتا ہے۔

مگر انسان کی کو تنبیہ دینے کے لیے اور اس کی یاددہانی کے لیے کبھی معجزات بھی وقوع پذیر ہوتے ہیں جو ایک سوچنے اور سمجھنے والے انسان کے لیے شرح صدر اور تقوی کا باعث بنتے ہیں۔ بہرحال کائنات میں جاری ہر عمل چاہے عام قوانین کے مطابق ہو یا اس کے برعکس، اس کے پیچھے حکم دینے والی ذات اور کلی اختیار رکھنے والی ذات اللہ کی ہے۔

Questions, Feedback or Comments

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.