اس مختصر مضمون میں محترم جاوید صاحب کےمعاشی افکار پر کچھ اشکالات پیش کیے جاتے ہیں، خاص طور پر وہ اشکالات جو بینکنگ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اپنے ان افکار کا خیال انہوں نے اپنی کتاب میزان کے قانون معیشت اور چند مضامین میں بھی کیا ہے جو ان کی کتاب مقامات میں چھپے ہیں۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں اورعوامی اجتماعات سے گفتگو کرتے ہوئے بھی ان افکار کا اظہار کیا ہے۔ چونکہ یہ پیچیدہ اور اطلاقی مسائل ہیں، اس لیے ممکن ہے اس میں اختلاف رائے اور اختلاف فہم پایا جائے۔ ایسا بھی ضروری نہیں کہ ایک دفعہ کے غور و فکر اور مشاہدہ و مطالعہ سے مسائل کی جڑ اور حل تک کامیابی سے پہنچا جاسکے۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ ایک شخص ہی اس ساری تحقیق کو انجام دے یا اس کا ذمہ اٹھائے۔ چنانچہ تبادلہ خیال اور ایک دوسرے کے افکار کا جائزہ لینے میں قباحت نہیں بلکہ اس سے غلطی سے بچنے اور مسائل کے حل تک پہنچنے کا زیادہ امکان ہے۔ اس امید پر یہ چند اشکالات بصد احترام مزید غوروفکر کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔
